کیا بات کریں ۔۔۔ اسنٰی بدر

کیا بات کریں


(اسنٰی بدر )

کچھ ایسے لمحے آتے ہیں

جب باتیں کم پڑ جاتی ہیں

شامیں مدھم پڑ جاتی ہیں

جب وقت ٹھہر کر دیکھتا ہے

سناٹا شور مچاتا ہے

جب کوئی جواب نہیں آتا

جب سائل چپ ہو جاتا ہے

بے کار کے لفظ فضاؤں میں

بے کارن کیوں تحلیل کریں

آواز کا حکم نہ آئے تو

کس لہجے کی تعمیل کریں

سب پوچھ چکے جو پوچھنا تھا

جو جانا وہ کس کام آیا

آگاہی کے سو زخم سہے

ہاتھوں میں خالی جام آیا

کیا خالی جام زکات کریں

کوئی بتلائے کیا بات کریں

Facebook Comments Box

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.

Calendar

December 2024
M T W T F S S
 1
2345678
9101112131415
16171819202122
23242526272829
3031