آنکھ میں خواب نہیں ۔۔۔ ایوب خاور
غزل
( ایوب خاور )
آنکھ میں خواب نہیں ، خواب کا ثانی بھی نہیں
کنج لب میں کوئی , پہلی سی کہانی بھی نہیں
بات
جو دل میں دھڑکتی ہے محبت کی طرح
اُس سے کہنی بھی نہیں , اُس سے چھپانی بھی نہیں
ڈھونڈتا پھرتا ھُوں , اِک
شہر تخیل میں تجھے
اور
مرے پاس , ترے گھر کی نشانی بھی نہیں
کچے ایندھن میں سلگنا ھے
اور اِس شرط کے ساتھ
تیز
کرنی بھی نہیں ، آگ بجھانی بھی نہیں
اب تو یوں ھے , کہ ترے ھجر
میں , رونے کے لیے
آنکھ
میں خون تو کیا ، خون سا پانی بھی نہیں۔
Facebook Comments Box