چھٹی کا دن۔۔۔ عذرا عباس
نظم
آج چھُٹی کا دن تھا
ایک بازو خالی ہے
ایک بوجھ سے جھول رہا ہے
ایک پاؤں سو گیا
ایک سفر پر آمادہ ہے
آدھا جسم اونگھ رہا ہے
آدھارت جگا کرتا ہے
اونے پونے میں نے اپنا اثاثہ بیچ دیا
آدھی زندگی گزار دی
آدھی سوٹ کیس میں رکھ دی
دروازے کھلے چھوڑ دئیے
روشن دان سے چھن چھن کر آنے والی روشنی پر کپڑا ڈال دیا
جیسے تیسے گزرنے والے دن اور راتوں کو
ماں کی گالی دی
اور آدھےسوئے جسم کو
آدھےجاگتے ہوئےجسم سے
رنگ رلیاں منانے دیں
Facebook Comments Box