موت بے آواز کیوں ہے ۔۔۔ عذرا عباس
موت بے آواز کیوں ہے
عذرا عباس
اتنی چپکے سے آتی ہے
اور کسی کی بھ انگلی پکڑ کے لے جاتی ہے
ایسا کیوں کرتی ہے ؟
نہیں دیکھتی کسے لے جا رہی ہے
نہیں دیکھتی جسے لے جا رہی ہے
اس کے پاس تو اسے پھٹکنا بھی نہیں تھا
اب وہ تجوری کون کھولے گا
جس میں بند تھیں
اس کی مہارتیں
اس تجوری کا نمبر تو اس کے دل کی کسی پاکٹ میں ہو گا
اب کہاں سے لایئں گے وہ آواز
جو ایک خواب میں لپٹی ہوئی
اپنی دھمک سے ہمیں لوری سناتی تھی
اور کہتی تھی
خواب دیکھنا مت بھولنا
ہمیں خوابوں کی بھیڑ میں چھوڑ کر
اپنے خوابوں کی گٹھڑی سمیٹ کر چلا گیا
ہم اپنی اپنی منڈیروں پہ بیٹھے دیکھ رہے ہیں
موت اس کی انگلی پکڑ کر کہیں لے جا رہی ہے
کہاں ؟ یہ کسی کو نہیں معلوم
Facebook Comments Box