غزل ۔۔۔ ابرار احمد
غزل
اب کوئی بام پر رہے گا کہاں
تو پریشاں نظر رہے گا کہاں
خاک تیری جہاں مقیم ہوئی
یہ جو گھر ہے تو گھر رہے گا کہاں
بے ٹھکانہ بکھر رہیں گے ہم
پھر حضر اور سفر رہے گا کہاں
یاں جو اک بار بھی نہ رہ پایا
پھر وہ بار دگر رہے گا کہاں
وہ اجالے وہ صبحیں روٹھ گئیں
اے مرے خوش نظر ،رہے گا کہاں
کام لے کوئی اپنی وحشت سے
پھر یہ سودا ، یہ سر رہے گا کہاں
مٹ رہے گی کبھی یہ بے خوفی
اور جو دل میں ہے ڈر رہے گا کہاں
بند ہے اب دکان گریہ بھی
تو سر رہگزر رہے گا کہاں
منزلوں منزلوں بھٹکتا ہے
جانے یہ دل ٹھہر رہے گا کہاں
خاک زادوں کو روند لے کچھ دن
پھر تیرا کر و فر رہے گا کہاں
حال عشاق و خواب دل زدگاں
تیرے پیش نظر رہے گا کہاں
بند ہے اب وہ گھر وہ دروازہ
بول اب کے تو مر رہے گا کہاں
چشم بیمار سو گئی جس دم
تو مرے چارہ گر ، رہے گا کہاں
Abrar Ahmad started his poetic journey in 1980. His poetry frequently revolves around themes of existentialism, often reminiscing about meaning of life, disillusionment and displacement.
To date, Abrar Ahmad has two published poetry collections. One book is a collection of poems, Akhri Din Sey Pehlay (1997), and the other is a collection of ghazals, Ghaflat Kay Brabar (2007).
Read more from Abrar Ahmad.
Read more Urdu Poetry