مونو لاگ ۔۔۔ بھوپندر عزیز
مونو لاگ
بھوپندر عزیز پری ہار
مونولاگ کوئی اور تھا جس کو چاہا تمھارے بہانے
لگا جس طرح آسماں، سب ستارے ترا عکس ہیں
اور دریا میں پانی کی لہریں تری آرزو کے سنہری فسانے
پرندے کہ جیسے تجھے دیکھنے کو اڑے ہیں
ہوائیں تجھے چومنے کو چلی ہیں
یہ سانسوں میں میری دمکتا دھنک رنگ ساون
ترے پیرہن کی نشانی کوئی
اور تری ذات سے روشنی سب دشاؤں میں ہے
اور تصور خدا کا تری دین ہے
مگر تھا بہت مختصر
صبح سے شام تک کا سفر
پھول کِھلتے رہے
رات ڈھلتی رہی
خود شناسی کا جنگل بہت دور تک پھیلتا ہی رہا
مَیں تمھارے بہانے چلا خود سے ملنے
تمھاری طرح
سیڑھیاں یہ تمھارے بدن کی مجھے آسماں تک نہ لے جا سکیں
مجھے لوٹ آنا تھا اپنی ہی جانب
مجھے ڈھونڈھنا تھا کوئی ایک مرکز
جسے پاکے اب میں گنہگار ٹھہرا
تمھارا گنہگار اک اجنبی مَیں