اے خدا ۔۔۔ چراگ سحری

اے خدا

چراگ سحری

میں بنت ِحوا،

نشے میں چور ہوں پر،

تجھے اب بھی یاد کرتی ہوں،

تیرے نام پر مَیں،

بے حس چوراہوں پر،

بھیک مانگتی پھرتی ہوں،

مگر دیتا کوئی نہیں،

سنا ہے

دھرتی پر،

کوئی اور خدا ہے،

وہ خدا کہ جس نے ،

ایک شراب جو حرام کی ،

ایک شراب جو حلال کی ،

جنت و دوزخ بنائے،

حور و قصور کے وعدے کیے،

اے خدا! ،

تمہیں معلوم ہے،

یہاں کی مخلوق ترسی ہوئی ہے،

دین و درھم میں الجھی ہوئی ہے،

بہت کنفیوژ ہے بیچارہ،

یہاں خواہشوں کو بند بوتلوں میں رکھ کر،

جنت میں پینے کی خاطر،

خودکشی کرتاہے،

اور جب کوئی یہاں،

زندگی کی بھاگ دوڑ سے تھک کر،

 تھوڑی دیر سستانے کو،

بوتل منہ کو لگاتا،

اس پر بغاوت کے فتوے داغ کر،

مذہب کی بھینٹ چڑھایا جاتا ہے،

 میرے مالک!! کرم کردے مجھ پر،

ایک پوا دلا دے،

اور ایک منبر بھی،

جہاں بیٹھ کر میں،

 ابر ِ بادہء ناب کی دعا مانگوں،

اور تو برسا دے ،

کیا ہی اچھا ہو،

ہر طرف مے خواری ہو،

سب عیاں ہو جائے اہل دنیا پر،

زندگی کی حقیقت بھی،

 آخرت کا فکشن بھی،

اور پھر زندگی مسکرا کر کہے،

 آپ کے ساتھ پرینک ہوا ہے!

سبھی آسمان کی طرف دیکھ کر ہاتھ ہلانے لگ جائیں،

اے خدا!

میں بنت حوا نشے میں چور ہوں،

پر اپنے پورے ہوش و حواس میں ہوں،

Facebook Comments Box

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.

Calendar

November 2024
M T W T F S S
 123
45678910
11121314151617
18192021222324
252627282930