ایک برہنہ نظم ۔۔۔ چراگ سحری

ایک برہنہ نظم

چراگ سحری

خیال برہنہ ہے ،

کاغذ پر پڑے الفاظ،

جنسی لحاظ سے نرم و گرم ،

اور معنوی اعتبار سے رنگین مزاج ہیں،

کچھ ہومو سیکسول ہیں،

کچھ بائی سیکسول،

کچھ مذہبی ہیں،

کچھ فیمنسٹ بھی ،

اپنے اپنے خول میں بند سبھی،

نظم اوڑھے ہمبستری کر رہے ہیں،

قارئین حیران ہیں یہ دیکھ کر ،

مگر تخلیقی لوگ اسے،

 ایک خوش آئند بات قرار دےکر پڑھنے لگ جاتے ہیں،

وہ لوگ جو بیمار ہیں،

فتوے لگاتے ہیں ،

ڈیمانڈ کرتے ہیں کہ لفظوں کو کپڑے پہنائے جائیں،

فیمنسٹ پلے کارڈ ہاتھوں میں تھامے سڑکوں پر،

لفظوں کو صرف کونڈوم پہنانے کا مطالبہ کرتے ہیں،

ادبی حلقے سراپا احتجاج ہیں،

میری نظم کو “بلو نظم ” قرار دینے کی تگ و دو میں،

حروف تہجی میں موجود حروف کی،

دوبارہ جنسی تحقیق کے لیے،

تین رکنی کمیٹی تشکیل دی جاتی ہے،

میں بیٹھا ٹی وی پر،

آئے دن بچے اور بچیوں کے ساتھ،

ریپ کی لرزہ خیز نیوز دیکھ کر،

اپنی نظم مکمل کرتا ہوں،

Facebook Comments Box

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.

Calendar

November 2024
M T W T F S S
 123
45678910
11121314151617
18192021222324
252627282930