انتظار ۔۔۔ فقیہہ حیدر
اِنتظار
فقیہہ حیدر
بڑی مشکل سے دِن کاٹا
کبھی قہوے کے نشتر سے
کبھی چاے کے آرے سے
کبھی سگریٹ کی چِھینی سے
کبھی سوہان پانی کے کڑے تیزاب دھارے سے
بڑی مشکل سے دن کاٹا
بُرادہ وقت کا ہاتھوں سے جھاڑا
زردگرد آلود پوریں
جو گزشتہ دن کے لمحوں سے اَٹی تھیں
شام کے آنچل سے پونچھیں
اور پھر میں رات کے نمکیں نمیدہ بحرِ َاسود میں اُتر کر
اس سفینے کے لیے پتھرا گیا
جس میں اُسے میرے لیے ساحل پہ آنا تھا
میں اب تک پِنڈ لیوں کی مَچھلیاں پانی میں ڈالے
بحرِ اَسود میں کھڑا ہوں
اور اُدھر ۔ ۔ ۔ دُنیا میں روزانہ
سُنا ہے ‘ دِن نکلتا ہے
سُنا ہے’ رات ہوتی ہے
Facebook Comments Box