غزل ۔۔۔ فقیہہ حیدر
غزل
فقیہہ حیدر
شکل بنتی ہے نہ ہی خاک ہری ہوتی ہے
کوزہ گر ایسے بھی کیا کوزہ گری ہوتی ہے .
ہجر کی سب سے بڑی خوبی یہی ہے مرے دوست
دل اگر خالی بھی ہو آنکھ بھری ہوتی ہے..
اس لیے آج بھی سنتا ہوں بڑے شوق سے میں
ماں کی ہر ایک کہانی میں پری ہوتی ہے ..
زندگی تجھ کو میں اُس وقت صدا دیتا ہوں
میری تنہائی بھی جب مجھ سے ڈری ہوتی ہے
عشق جدت سے کیا ہے تو ہوا یہ نقصان
کوئی قاصد ہے نہ اب نامہ بری ہوتی ہے .
جن کی آنکھوں کے تعاقب میں رہیں دشت سدا
ایسے لوگوں کی اُداسی بھی کھری ہوتی ہے .
ہم نے کچھ ایسے ترا ہجر اُٹھا رکھا ہے .
لاش کاندھے پہ کوئی جیسے دھری ہوتی ہے.
عشق والوں پہ نہیں کھلتا یہاں ایک بھی در.
حسن والوں کی مگر بارہ دری ہوتی ہے .
مجھ پہ یہ رمز کسی دشت نے کھولی ہے فقیہہؔ
صبر ہو آنکھ میں خشکی بھی تری ہوتی ہے