مت ڈھونڈنا مجھے ۔۔۔ فارحہ ارشد
مت ڈھونڈنا مجھے
فارحہ ارشد
میں ایسی ہی ہوں
مجھے کبھی ان میں مت تلاشنا جو حسین ہیں رنگ و غازہ تھوپے
مجھے دیکھنا ہو تو وہاں آنا جہاں پہلے تخیل پھر وزڈم اور پھر جمالیات آتی ہیں
اس کے بعد صورت اور نیچرل چہرہ
رنگ و غازہ بس اتنا کہ میرے نیچرل کو اور ابھارے
میں تمہیں رنگوں کے نئے شیڈ کھوجتی نئے خوابوں کے جہان ایکسپلور کرتی
چھوٹی چھوٹی لوجیکل باتیں کرتی بڑے بڑے جہان کھوجتی ملوں گی
بس وہیں آ جانا
بڑے جہانوں کی چھوٹی چھوٹی گلیوں میں دوڑتی
دور آسمانوں کی طرف اڑان بھرتی آزاد معطر ہوا جیسی
بس مجھے حُسن کی جامد مورتیوں میں مت ڈھونڈنا
مجھے صرف وہاں تلاشنا جسے میں خود بنا کر بچوں کی طرح تالیاں بجاتی ہوں
مجھے دوسروں کے بنائے جہان میں مت ڈھونڈنا
میں نے قید اور جبر کو بھی جمالیات کا رنگ بخشاہے
اور خود کو کسی اساطیری قصے کا کردار بنا لیا ہے
جو میں نے خود لکھا ہے
کسی اور کے قصوں میں مجھے مت ڈھونڈنا