غزل ۔۔۔ غلام حسین ساجد
غزل
( غلام حسین ساجد )
اگر فرماں روائی صاحب ِ توقیر کا حق ہے
تو مجھ سے بھی زیادہ تخت پر شمشیر کا حق ہے
مجھے
خُوش آ نہیں سکتا کسی کا منتظر رہنا
مگر وہ خُوب صورت ہے ، اُسے تاخیر کا حق ہے
دکھائی دے رہی ہے آسماں پر
روشنی سی کچھ
اور
اس موج ِ مسرت پر کسی دل گیر کا حق ہے
جنون ِ عشق سے دوچار ہوتے
ہی یقیں آیا
کہ
اس طرز ِ تجاوز پر فقط زنجیر کا حق ہے
بہت کچھ کھو چکا ہوں میں
جسے مسمار کرنے میں
مجھے
اُس شہر کی بار ِ دگر تعمیر کا حق ہے
بتاتا کیوں نہیں کوئی کہ
اِذن ِ باریابی پر
کسے
خاموش رہنا ہے ، کسے تقریر کا حق ہے
مجھے یہ دھیان رہتا ہے حضور
ِ شاہ میں ساجد
کہ
میری قابلیت پر مری جاگیر کا حق ہے
Facebook Comments Box