غزل ۔۔۔ غلام حسین ساجد
GhulamHussainSajid’s , a prominent Pakistani poet has intrinsic climate in his poetry and perfectly harmonised expression in his mother tongue Punjabi.
His nazms are burning, harmonious and swift-moving. He equates and identifies himself with the aroma of his ancestral soil, to which he belongs, but has been exiled and staggers in modern urbanised settings.
غزل
( غلام حسین ساجد )
گردش ِ جام کہیں گردش ِ مینا ساکت
یعنی کچھ دن سے ہے میخواروں کی دنیا ساکت
صرف چل دینے سے منزل نہیں ملنے والی
صرف رک جانے سے ہوتا نہیں صحرا ساکت
میں اسے دیکھتا رہتا تھا مجھے کیا معلوم
کیا رواں تھا میرے اطراف میں اور کیا ساکت
میں نے اک خواب میں پھر چوم لیں اس کی آنکھیں
میری غفلت سے ہوا نیند کا دریا ساکت
کیا کسی شہر ِ طلسمات میں آ نکلا ہوں ؟
رات ساکت ہے کہیں دن کا اجالا ساکت
آیئنے آب بصارت سے تہی ہیں ساجد
ہو گیا ہو نہ انہیں دیکھنے والا ساکت