غزل ۔۔۔ غلام حسین ساجد
غزل
غلام حسین ساجد
شگفتہ نثر سی سادہ، انوکھی شاعری سی
یہ دنیا ہے، کسی کے خواب کی جادو گری سی
ذرا سی دیر میں گھٹنے لگے گا دم ہمارا
ہوئی پیدا جو مٹی کے بدن میں تھر تھری سی
یقین آتا ہے آنکھوں پر نہ اپنے تجربے پر
دکھائی دی تھی شاید بام پر کوئی پری سی
کسی سے بات کرتا ہے نہ سنتا ہے کسی کی
کہ حاوی ہے مزاج یار پر کچھ خود سر سی
کسی کے عکس کو حیران ہو کر تک رہا تھا
خوش آئی تھی پمیں اک آیئنے کی دلبری سی
پسند آتا نہیں ہے کذب کا دفتر اسے بھی
طبیعت پائی ہے میں نے بھی یارو کچھ کھری سی
اترتے ہیں ستارے رات بھر میرے لہو میں
کھلی رہتی ہے گویا خواب کی بارہ دری سی
یقین آتا نہیں موجود کی دنیا پہ ساجد
کوئی دہرا رہا ہے داستان سامری سی
Facebook Comments Box