کاش اک بار ۔۔۔ گلزار


کاش اِک بار


گلزار

.
رات چپ چاپ دَبے پاؤں چلی جاتی ہے
صرف خاموش ہے، روتی نہیں، ہنستی بھی نہیں
کانچ کا نیلا سا گنبد بھی اُڑا جاتا ہے
خالی خالی کوئی بجرا سا بہا جاتا ہے
چاند کی کرنوں میں وہ روز سا ریشم بھی نہیں
چاند کی چکنی ڈلی ہے کہ گھلی جاتی ہے
اور سناٹوں کی اِک دھُول اُڑی جاری ہے
کاش اِک بار کبھی نیند سے اُٹھ کر تم بھی
ہجر کی راتوں میں یہ دیکھو تو کیا ہوتا ہے
.

Facebook Comments Box

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.

Calendar

January 2025
M T W T F S S
 12345
6789101112
13141516171819
20212223242526
2728293031