غزل ۔۔۔ گلزار وفا چودھری
غزل
( گلزار وفا چودھری )
کون سی منزل ہے جو بے خواب آنکھوں میں نہیں
ایک سورج ڈھونڈتا ہوں جو کہ سپنوں میں نہیں
دیکھتا رہتا ہوں مٹتے شہر کے نقش و نگار
آنکھ میں وہ صورتیں بھی ہیں کہ گلیوں میں نہیں
موسموں کا رخ ادھر کو ہے ہواوں کا اِدھر
جنگلوں میں بات کوئی ہے کہ شہروں میں نہیں
پیلی پیلی تتلیاں ہیں اور محرومی کا رقص
کون سا وہ ذائقہ ہو گا کہ پھولوں میں نہیں
یوں تو ہر جانب کھڑے ہیں یہ قطار اندر قطار
ایک ٹھنڈک ہے کہ ان پیڑوں کے سایوں میں نہیں
چاند تاروں کی ضایئں، کہکشاوں کے ہجوم
کون سا وہ آسماں ہے جو زمینوں میں نہیں
Facebook Comments Box