یہ دھول دھول دوپہر ۔۔۔ افتخار بخاری

نظم

( افتخار بخاری )

مشقتوں کے رائگاں پہاڑ کھینچتی 
یہ دھول دھول دوپہر 
ذرا سی دیر جیسے رک گئی ہے 
دل قریب و دور کی خموشیوں سے 
محو گفتگو ہے 
آج کوئی دوست بھی نہ مجھ سے 
ملنے آ سکا

میں اٹھ کے کھڑکی کھولتا ہوں 
اور دیکھتا ہوں 
کائنات کی گلی گلی بھٹک رہی 
زمیں کے کاسئہ گدائی میں 
کسی سخی کی جیب سے گرا ہوا 
چمکتا دن، 
جو اب مری بجھی بجھی سی 
زندگی بھی ہے
یہ دن گزارنا تو ہے 
یہ میری عمر مختصر کا 
اک طویل دن

گلی میں ایک “طفل لاٹری فروش “
کی صدا
قریب و دور کی خموشیوں کو 
چیرتی ہے 
“یا نصیب! یا نصیب! “
ہاں ! یہ دن مرا نصیب ہے 
اگر میں دائو پر لگا سکوں 
یا ہار دوں یہ بے ثمر سی مہلتوں 
کا اک فضول دن

یا جیت لوں ہزار خواب 
صد ہزار خواب

Facebook Comments Box

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.

Calendar

December 2024
M T W T F S S
 1
2345678
9101112131415
16171819202122
23242526272829
3031