غیر متعین راہ ۔۔۔ انجلا ء ہمیش

غیر متیعن راہ

انجلاء ہمیش

کائنات کے نظام میں اضطراب ہے

ایک چیونٹی پاوں کی انگلی کو سرخ کرتے ہوے غائب ہوگئ

بلی اپنے مرے ہوے بچے کو چاٹنے کے بعد

روے جارہی ہے

اور محبت میں زہر کی آمیزش ہوگئ ہے

گرم سیال

میرے سر پہ انڈیل دیا گیا ہے

اور میں نے چلنے کا تہیہ کرلیا ہے

مر کے زندہ ہونے کی جدوجہد

سانسوں کے چلتے رکنے کا تماشا

وہ جو کسی نہ کسی طور مجھے بلاتا تھا

ایک عرصہ ہوا

وہ آواز دینے سے اکتا چکا ہے

اور اب کبھی بھی اس کی اکتاہٹ ختم نہیں ہوگی

ایک پاگل دروازے پہ پاوں مارتا رہتا تھا

اس کا پاوں مارنا اس کے زندہ رہنے کا پتہ دیتے تھے

ہمیشہ کھلے رہنے والا دروازہ جب بند ہوجاے

تو پاوں کی تھکن سے کسی کو کیا فرق پڑتا ہے

ایک شخص جو خود کلامی کیے جاتا تھا

تو کیا در و دیوار اسے سنتے تھے

کیا وہ دروازہ اسے سنتا تھا جو اس پہ بند کردیا گیا تھا

وہ شخص

اپنے آپ سے بولتے بولتے کب تھکے گا

Facebook Comments Box

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.