غزل ۔۔۔ عرفان صادق
غزل
عرفان صادق
اندھی ہوا کی زد پہ ٹھہرتے تھے کب چراغ
اپنے لہو سے میں نے جلاے ہیں سب چراغ
مجھ کو ملی ہے شب سے وراثت میں دشمنی
میں تو ہوں روشنی مرا نام و نسب چراغ
تیرے خطوط کھول کے بیٹھا ہوں آج پھر
پلکوں پہ جگمگانے لگے ہیں عجب چراغ
کرتا ہے گفتگو تو بکھرتی ہے روشنی
انکھیں ہیں اس کی شمع تو ہیں اس کے لب چراغ
عرفان عمر بھر کا اثاثہ یہی تو ہے
کاغذ،قلم،کتاب،خیالات،شب،چراغ
Facebook Comments Box