غزل ۔۔۔ جمال احسانی

جمال احسانی

نہ کوئی فال نکالی نہ استخارہ کیا

بس ایک صبح یوں ہی خلق سے کنارہ کیا

نکل پڑیں گے گھروں سے تمام سیارے

اگر زمین نے ہلکا سا اک اشارہ کیا

جو دل کے طاق میں تو نے چراغ رکھا تھا

نہ پوچھ میں نے اسے کس طرح ستارہ کیا

پرائی آگ کو گھر میں اٹھا کے لے آیا

یہ کام دل نے بغیر اجرت و خسارہ کیا

عجب ہے تو کہ تجھے ہجر بھی گراں گزرا

اور ایک ہم کہ ترا وصل بھی گوارہ کیا

ہمیشہ ہاتھ رہا ہے جمالؔ آنکھوں پر

کبھی خیال کبھی خواب پر گزارہ کیا

جمال احسانی

Facebook Comments Box

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.

Calendar

February 2025
M T W T F S S
 12
3456789
10111213141516
17181920212223
2425262728