غزل ۔۔۔ جاوید شاہین
غزل
(جاوید شاہین)
مرا بھی حصہ غنیمت کے مال میں رکھ دے
پھر اس کمائی کو رزق ِ حلال میں رکھ دے
بہت اداس دنوں میں یہ دن بھی شامل کر
اور اس کی شام کو شام ِ ملال میں رکھ دے
نئی طرح ذرا ترتیب دے زمانوں کو
کہ ماضی فردا میں، فردا کو حال میں رکھ دے
مہ و نجوم جہاں ہیں بدل جگہ ان کی
ستارہ ہجر کا ماہ ِ وصال میں رکھ دے
کچھ ایسا کر کہ تیرا عہد سب کو یاد رہے
دروغ گوئی کو کسب ِ کمال میں رکھ دے
Facebook Comments Box