غزل ۔۔۔ جاوید شاہین

غزل

جاوید شاھین

سڑکوں پہ بہت خلق خدا دیکھتے رہنا

کیا چیز ہے جینے کی سزا دیکھتے رہنا

بہہ جانا خموشی سے کہیں درد کا پانی

اور دل کو سدا خشک پڑا دیکھتے رہنا

ملنے کے لیے جانا اسے شوق سے لیکن

اُس رُخ پہ اُڑا رنگ ِ وفا دیکھتے رہنا

لے جانا اسے بزم ِ نگاراں میں ، وہاں پھر

کب آئے نظر سب سے جدا دیکھتے رہنا

ممکن ہے کہ مل جائے کبھی کوئی اشارا

موسم کی یہ بے مہر ادا دیکھتے رہنا

کمرے میں پڑے رہنا گھٹن اوڑھ کے شاہیں

دیواروں پہ تصویر ِ ہوا دیکھتے رہنا

Facebook Comments Box

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.

Calendar

December 2024
M T W T F S S
 1
2345678
9101112131415
16171819202122
23242526272829
3031