ادھورے خواب ۔۔۔ ڈاکٹر کوثر جمال
ادھورے خواب
ڈاکٹر کوثر جمال
ادھورے خواب
زیادہ فاصلہ طے ہو چکا تھا
شاید اسی لیے
اب وہ آہستی خرام تھا
اس نے پیچھے مڑ کر دیکھا
اور کچھ دیر کو ٹھہر گیا
نشیب و فراز سے بھرپور
ایک پیچیدہ راستہ
حد نگاہ کے اس پار تک
دراز تھا
پھر اس کی نگاہ
راستے کے دونوں اطراف پھیلے ہوئے
پودوں اور درختوں پر گئی
ان میں سے کچھ ایسے تھے
جو اپنی بہار دیکھ چکے تھے
لیکن زیادہ وہ تھے
جو ابھی پھول کھلنے
اور پھل لگنے کے انتظار میں تھے
وہ مسکرایا
ہرے بھرے سدا بہار سایہ دار
مہرباں اشجار
اس کے وہ خواب
جن کی تعبیر تلاش کرتے کرتے
وہ اتنی مسافت طے کر آیا تھا
( شعری مجموعہ:: نگاہ دگر کی روشنی)
Facebook Comments Box