سراب سویرا ۔۔۔ کوثر جمال
سراب سویرا
کوثر جمال
امید کی ہمراہی میں
وہ چلتے رہے
کبھی تیز قدم، کبھی سست قدم
اندھیرے سے لڑتے رہے
چلتے رہے
راستہ ناہموار تھا اور اجنبی
قدم قدم پہ ٹھوکریں نصیب ہوئیں
جسم زخمی ہوئے
پاوں چھلنی
تھکن روحوں میں اتر گئی،
اعضا جواب دینے لگے
حوصلے ٹوٹنے لگے
لیکن وہ چلتے رہے
صبح کے انتظار میں
صبح جو ایک خواب تھی
سراب تھی
Facebook Comments Box