قریب آو ۔۔۔ خوش بخت بانو
قریب آو
خوش بخت بانو
قریب آؤ
اور قریب اور قریب
ہم دونوں وقت کے بھاری پتھر کو پیچھے کی طرف دھکیل دیتے ہیں
تم اپنی عمر کے بتیس سال
دو پر تقسیمِ کر دو تو
تو ہماری عمر سولہ برس ہے
میں اپنی زندگی کو تم سے ملنے کے بعد شمار کرتی ہوں
ایک افسانے کو دو بار پڑھنا چاہیے
مگر پہلے انتہا سے ابتدا کی طرف
الٹی گنتی گننے میں زیادہ وقت لگتا ہے
چھوٹی عمر میں بڑی غلطی کی جاسکتی ہے
تم میرے قریب آؤ
اتنا کہ تمہاری شہہ رگ میری سانسوں کی حدت کو محسوس کر سکے
میری آنکھیں سمندر کے ذائقہ سے واقف ہوجائیں
میری زبان روشنی چکھ لے
میرے بازو کائنات کی وسعت کو جانچنے کے کام آئیں
ہم اس ایک نقطے کی مانند ہو جائیں
جہاں سے سمتوں کا تعین کیا جاتا ہے
Facebook Comments Box