اے میرے دیوانے قلم ۔۔۔ مائرہ انوار راجپوت
نظم
مائرہ انوار راجپوت
الماری میں
کپڑوں تلے چھپا دیتی ہوں
لیکن اسکی چیخیں پھر بھی سنائی دیتی ہیں
یہ چِلائے جاتا ہے
لکھو !!
آخر کب تم لکھو گی ؟
اور
اسکے اصرار سے میری
ہڈیوں میں آگ سی جلتی رہتی ہے
اے میرے دیوانے قلم !
لکھنے کو تو لکھ دوں میں
پر یہ قبیلے والے
مل کے سارے با لآخر
ہم دونوں کو
سولی پہ لٹکا دیں گے
میرے جسم میں میخیں ٹھونکی جایئں گی
اس مٹی کے چند فرزند
ہم دوںوں کو
سچ کہنے کی سزا دیں گے
سن میرے دیوانے قلم
سن نا، ضد نہ کر
میری کچی عمر کو دیکھ
میری سپنے بنتی آنکھیں دیکھ
دیکھ !
کہ مجھ میں اب تک
جینے کی
بہت سی خواہش باقی ہے
Facebook Comments Box