نیا انقلاب ۔۔۔ مخدومہ آسیہ قریشی
نیا انقلاب
مخدومہ آسیہ قریشی
میں ایک ایسی نظم لکھونگی،
جس سے کسی بیوہ کو چھت میسر ہو سکے گی،
کسی یتیم کو سہارا مل جائیگا،
ہاں دیکھنا
میری نظم کی بیباک سطریں،
کسی مظلوم کی آواز بننے کے لئے کافی ہونگی،
میں کبھی تو لکھونگی
کوئی نظم،
جو نابینہ کو بینائی لوٹا سکے،
جو ظالموں کا گلا دبانے کا ہنر جانتی ہو.
ہاں ___ ایک دن میری نظمیں،
انسانیت میں احساس کا نیا انقلاب لانے میں کامیاب ہونگی،
اور ، احساس ہر کسی کا.
میں جانتی ہوں،
کوئی تو دن ھوگا
جو دھرتی والے میرے نام سے منائین گے.
میں جانتی ہوں،
ابھرتے سورج کو بند آنکھوں کی پروا نہیں ہوتی.
میں نے سنا ہے
نظمیں کھیتوں میں اگا نہیں کرتیں،
ان کو جننا پڑتا ہے،
ایک ماں کی طرح.
تم بھی جان لو،
کہ میری نظمیں
چودھویں کے روشن چاند کی طرح
اپنی بھرپور چاندنی سمیت،
اس زمیں پہ بچھ جائینگی،
مگر کب ؟؟؟
یہ میں بھی نہیں جانتی.