فصیل کھینچ دی گئی ۔۔۔۔ مقصود وفا
غزل
مقصود وفا
میں رنگ خاک لے اڑا اور آسماں بنا دیا
جہاں میرا وجود تھا وہاں دھواں بنا دیا
تجھے بھی تنگ پڑ گئی یہ وسعت فلک تری
مکان چھین کر مرا جو لا مکاں بنا دیا
فصیل کھینچ دی گئی چہار سو یقین کی
اور اس کے درمیاں کہیں در گماں بنا دیا
قیامتوں کے دور سے گزر رہی تھی کہکشاں
پھر ایک دن تو حد ہوئی کہ یہ جہاں بنا دیا
تمہارے وصل و ہجر کے معاملے نمٹ گئے
تو زندگی کے راز کو وبال جاں بنا دیا
یہ نقش رایئگاں سہی یہ خواب بے بسر سہی
جہاں جہاں بھلا لگا وہاں وہاں بنا دیا
Facebook Comments Box