دوزخی عورتیں ۔۔۔ مریم مجید ڈار
دوزخی عورتیں
مریم مجید ڈار
آگ کی چادروں میں لپیٹی ہوئی دوزخی عورتیں
عورتیں! جن کے پہلو بہزاد کی انگلیوں سے تراشے گئے
جن کے سینوں و کولہوں نے پیدا کئے اینجلو
دوزخی عورتیں جو سدا اہل ایمان کی آزمائش رہیں
عورتیں ! جن کے ہونٹوں نے چکھا ہے انکار کا ذائقہ
عورتیں! جن کی ہر اک ادا ابن آدم کی تائید سے ماورا
دوزخی عورتیں
اپنے بالوں میں ملفوف کھوپڑی سے کام لیتی ہوئی دوزخی عورتیں
وہ تمہاری ٹپکتی ہوئی رال سے ، بھینچے دانتوں کے رخنوں سے بچ کر نکل جاتی ہیں
دوزخی جو ہوئیں
جن کو بازار میں ، دفتروں، کارخانوں میں بھوک اور دھاگوں سے لڑتے ہوئے دیکھ کر
سوچتے ہو کہ یہ بس تمہارے لئے ہیں ! سر عام جو چل رہی ہیں تو بس پھر تمہارے لئے ہیں
بس میں پانی پلاتی ہوئی دوزخی عورتیں
جن کی برفاب انگلیاں دیکھ کر تم میں بہتی ہے وحشت کی اندھی ندی
اور انکار پر (جو کہ سننا نہیں چاہتے ہو کبھی) گرم لوہے سے دوزخ میں ڈال آتے ہو
قلم اور علم کی عورتیں سب سے زیادہ جہنم کی حقدار ہیں
کہ ان دوزخی عورتوں نے تمہارے تسلط کو للکارا ہے
منبر و محراب کی منجنیقوں سے ان پر برستی ہوئی آگ کو دیکھ لو
جھلسے چہروں سے بھی مگر مسکراتی ہوئی دوزخی عورتیں
گونج ہیں ایسے تھپڑ کی آواز ہیں
جنتی عورتیں
جس کی چاہ میں سلگتے ہوئے مر گئیں