تنہائی کا قحط ۔۔۔ مسعود قمر

تنہائی کا قحط

مسعود قمر

میں
بھوکا رہنے کے لیے
قرض پہ قرض لیے جا رہا ہوں
ہر روز بازار جاتا ہوں
ہر روز ناکام لوٹتاہوں
اچھی کوالٹی کی تنہائی کسی دوکان میں میسر نہیں
دماغ میں بے ہنگم ٹریفک ہے
میں نے حادثے سے بچاو کے
سارے سگنل توڑ دئیے ہیں
مگر
کوئی حادثہ رونما نہیں ہوتا
میں
اتنا ڈرپوک ہوں
تیس سال سے ایک ہی عورت سے محبت کیے جا رہا ہوں
میں یہ سب کچھ نہ کرتا
اگر۔۔۔۔۔۔۔ مجھ تنہاشخض کے پاس
کوئی اچھی کوالٹی کی تنہائی ہوتی

Facebook Comments Box

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.

Calendar

February 2025
M T W T F S S
 12
3456789
10111213141516
17181920212223
2425262728