موت کی تنہائی ۔۔۔ مسعود قمر
موت کی تنہائی
( مسعود قمر )
موت کے بعد زندہ رہنا
موت کی
اذیت ناک تنہائی پے
موت
زندگی کی تنہائی سے
نجات دلاتی پے
مگر
موت کی تنہائی سے
نجات کون دلائے گا
زندگی کی تنہائی
کاہل
آدمی کو اتنا مصروف رکھتی پے
وہ
موت
کی تنہائی کی کوئی نظم پڑھ نہیں پاتا
درخت کا تنا
مر
کر بھی ٹوٹی سڑک کے کنارے
سال
ہا سال سے
اپنی
موت کی تنہائی کے عذاب میں پڑا ہے
دیمک
کی اپنی مصروفیات ہیں
اور
چولھے
نے اپنے لیے
درخت
کے تنے کو ناکارہ قرار دے دیا ہے
میں
اس
کی محبت میں کتنا تنہا تھا
اور
اب
اس
محبت کی موت کی تنہائی کے
عذاب
میں مبتلا ہوں
Facebook Comments Box