غزل ۔۔۔ میرا جی
Meeraji born Sanaullah Sani Dar Meeraji was an eminent Urdu poet. He lived the life of a bohemian, working only intermittently
غزل
میرا جی
من مورکھ مٹی کا مادھو، ہر سانچے میں ڈھل جاتا ہے
اس کو تم کیا دھوکا دو گے بات کی بات بہل جاتا ہے
جی کی جی میں رہ جاتی ہے آیا وقت ہی ٹل جاتا ہے
یہ تو بتاؤ کس نے کہا تھا، کانٹا دل سے نکل جاتا ہے
جھوٹ موٹ بھی ہونٹ کھلے تو دل نے جانا، امرت پایا
ایک اک میٹھے بول پہ مورکھ دو دو ہاتھ اچھل جاتا ہے
جیسے بالک پا کے کھلونا، توڑ دے اس کو اور پھر روئے
ویسے آشا کے مٹنے پر میرا دل بھی مچل جاتا ہے
جیون ریت کی چھان پھٹک میں سوچ سوچ دن رین گنوائے
بیرن وقت کی ہیرا پھیری پل آتا ہے پل جاتا ہے
میرا جی روشن کر لوجی، بن بستی جوگی کا پھیرا
دیکھ کر ہر انجانی صورت پہلا رنگ بدل جاتا ہے
Wahhh..
Kamaal intekhaab <3