نظم ۔۔۔ منیر احمد فردوس
جب بھوک ہمارے شکم پر کہانی لکھ رہی تھی
منیر احمد فردوس
۔جب آنسو ہماری آنکھیں خرید رہے تھے
جب دکھ ہمارے جسم کی سلطنت میں داخل ہو رہے تھے
جب اداسی ہمارے چہروں کے خدوخال بدل رہی تھی
جب اجنبیت کا سورج ہمارے اندر سے طلوع ہو رہا تھا
جب آنگنوں سے چوری ہونے والی ننھی شہزادیاں
کوڑے سے برآمد ہو رہی تھیں
جب گونجتی اذانوں کے شور میں
ہر طرف سے تنہائی کے گیت بلند ہو رہے تھے
جب خدا والے خدا کے نام پر دل کی زمینوں میں ڈر کاشت کر رہے تھے
جب عبادت گاہوں کو قفل لگا کر خدا کو قید کیا جا رہا تھا
جب مفلسی ہمارے گھروں میں مورچے بنا رہی تھی
جب قہقہہ ہمارے ہونٹوں پر خود کشی کر رہا تھا
تو اس وقت ہماری زندگی
پارلیمنٹ میں بیٹھ کر قہقہے لگا رہی تھی.
Facebook Comments Box