غزل ۔۔۔ مصطفے زیدی
غزل
( مصطفے زیدی )
اب جی حدود سود و زیاں سے گزر گیا
اچھا وہی رہا جو جوانی میں مر گیا
پلکوں پہ آ کے رک سی گئی تھی ہر ایک موج
کل رو لیے تو آنکھ سے دریا اتر گیا
تجھ سے تو دل کے پاس ملاقات ہو گئی
میں خود کو ڈھونڈنے کیلیے در بہ در گیا
آ کر، بہار کو تو کرنا تھا، کر گئی
الزام احتیاط، گریباں کے سر گیا
زنجیر ماتمی ہے، تم، اے عاشقان شہر
اب کس کو پوچھتے ہو ، دوانہ تومر گیا
Facebook Comments Box