غزل ۔۔۔ نجیب احمد

غزل

نجیب احمد

بدن سے جاں نکلنا چاہتی ہے

بلا اس گھر سے ٹلنا چاہتی ہے

یوں ہی آتش فشاں کب جاگتے ہیں

زمیں کروٹ بدلنا چاہتی ہے

حدود صحن گلشن سے نکل کر

صبا گلیوں میں چلنا چاہتی ہے

دھواں سا اٹھ رہا ہے چار جانب

کوئی صورت نکلنا چاہتی ہے

ہواؤں میں نہیں قوت نمو کی

مگر ٹہنی تو پھلنا چاہتی ہے

جو چہرہ ہے وہاں پھولی ہے سرسوں

زمیں سونا اگلنا چاہتی ہے

Facebook Comments Box

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.

Calendar

November 2024
M T W T F S S
 123
45678910
11121314151617
18192021222324
252627282930