تاج محل ۔۔۔ ناجیہ احمد
تاج محل
ناجیہ احمد
ہوا میں تعمیر کی جانے والی عمارتیں
تاج محل نہیں ہوتیں
جو آنے والے زمانوں کو بھی
محبت کا ثبوت دیں
یہ تو دل ہوتے ہیں
جو صنم خانے بھی تعمیر کرتے ہیں
اور یادوں کا قبرستان ہوتے ہیں
ہوا میں کیسے داستانیں لکھیں؟
کہ وہ لفظ جو کبھی بے حد معتبر تھے
آج اپنے ہونے کا سوگ منا رہے ہیں
یہ تو وقت جانتا ہے
کہ تقدیر نے کتنے خواب ہمارے لیے
راستوں میں رکھ چھوڑے ہیں
اور روح جانتی ہے
کہ بکھری یادیں، ہر لمحہ بنتی بگڑتی صورتیں
اور اعتبار کا لہجہ ذات میں کہاں چھپا ہے
وقت نے تو چیل کی مانند
جھپٹا مار کر
سارے رنگ اچک لیے ہیں
محض سیاہ و سفید رنگ باقی بچے ہیں
میری ذات کی اس بے کیف دنیا میں
اب کوئ قوس قزح سانس نہیں لے رہی
اور شاید وجود بھی
تاج محل بنتا جا رہا ہے
جس کے سفید پتھروں کے درمیاں
محبت کی قبر ہے