وقت کا انتقام ۔۔ ناجیہ احمد
وقت کا انتقام
ناجیہ احمد
ہوا کے لہجے میں بیزاری تھی
بے تحاشا عداوت اور کدورت بھری ہوئ تھی
ہوا کو گمان تھا کہ وہ حاکم ہے
اور محکوم خواب اس کی دسترس میں ہیں
ہوا جانتی تھی
کہ اس کی سخت گرفت میں
خواب مچل سکتے ہیں،
رو سکتے ہیں،
جل سکتے ہیں،
مگر،
بھاگ نہیں سکتے۔
ہوا نے تو فر ار کی سب راہیں
مسدود کر دیں تھیں۔
روشنی کی سب کرنوں کو
مصلوب کر دیا تھا
ہوا نے تو محبت کی سبھی رسموں کو مفلوج کردیا تھا
ہوا جانتی تھی
خواب فرار چاہتے ہیں،
خواب
وقت کے طلسماتی جنگل میں
کب سے بھٹک رہے ہیں
تھک گۓ ہیں۔
ہوا کو گماں نہ تھا
کہ جب طلسم ٹوٹے گا
تو ماضی کی گونج قہر بن کر ٹوٹے گی
اور پھر وقت بدلا
تو
محکوم پھر حاکم ہوۓ
اور خواب پھر لاگو ہوۓ
آنکھیں باعزت بری ہوئیں
اور ہوا کو عمر قید کی سزا سنائ گئ
اب ہوا
اپنی وحشتوں کے ساتھ
پابند سلاسل ہے۔
اب رہائی ممکن نہیں