شکوہ ۔۔۔ ناجیہ احمد
شکوہ
ناجیہ احمد
مجھ سے چوڑیوں کی بات کیوں نہیں کرتے
وہ قوس قزح میں بنی چوڑیاں
رنگیں،چمکتی، کھنکتی چوڑیاں
میری کلائیوں میں مچلتی چوڑیاں
لال، نیلی ،پیلی، ہری چوڑیاں
جن کی جھنکارزندگی کو جگاتی ہے،بلاتی ہے
جن کی آوازمیرے ہونے کا ا احساس دلاتی ہے
تم_ تم مجھ سے چوڑیوں کی بات کیوں نہیں کرتے؟
مجھ سے جھومرکی بات کیوں نہیں کرتے
میرے بالوں میں چمکتا جھومر
ہر احساس کا گواہ جھومر
تمھیں دیکھ کر مسکراتا جھومر
تنہا ہو کر دمکتا جھومر
جس کی چمک میں مجھے راستہ دکھائی دیتا ہے
دھنک رنگوں میں گلستاں دکھائی دیتا ہے
تم_ تم مجھ سے جھومر کی بات کیوں نہیں کرتے؟
مجھ سے پائل کی بات کیوں نہیں کر تے
میرے قدموں کی گواہ پائل
میری ہم سفر آشنا پائل
میری تنہائ کا سہا را پائل
میرے بابل کا نشاں پائل
گنگناتی پائل، کھنکتی پائل
بات کرتی ، مسکراتی پا ئل
تم_ تم مجھ سے پائل کی بات کیوں نہیں کرتے
مجھ سے محبت کی بات کیوں نہیں کرتے
وہی محبت جو میرے اطراف رقصاں ہے
جو میرے ہونے کا ادراک دیتی ہے
وہی آنکھیں جو مجھے اپنے حصار میں رکھتی ہیں
وہی بانہیں جو میرا اعتبار کرتی ہیں
وہ محبت جسکا گواہ کوئ نہیں
وہ محبت جس میں خدا کوئ نہیں
تم_ تم مجھ سے محبت کی بات کیوں نہیں کرتے؟
مجھ سے میری بات کیوں نہیں کرتے؟