
لاشہ ۔۔۔ نمرہ وارث
لاشہ
نمرہ وارث
ہر صبح یہ لاشہ، یہ بستر
آنکھیں، جو ہمیشہ کھلی رہتی ہیں
پاؤں،جو ہمیشہ دبے رہتے ہیں
ہونٹ،جو گلے سے ربط کھو چکے ہیں
آواز،جو اسی ربط میں ٹوٹ چکی ہے
دل، جس کا اب کوئی ساز نہیں
ہاتھ، پاؤں اور سر دھنسے ہوئے ہیں
آسماں کے نیچ اور زمین کے بیچ
گورکن آتا نہیں ہے،لاشہ اٹھاتا نہیں ہے
لاشہ پہلے سر، پاؤں اور ہاتھ اٹھاتا ہے
پھرآوازوں کا ربط بناتا ہے
ربط، ربط، آواز اور ساز
کوئی دوست، کرگس یا چیل
کوئی نہیں ہے، کوئی نہیں آتا
لاشہ خود اٹھ جاتا ہے
Facebook Comments Box