غزل ۔۔۔ نصیر احمد نصیر
غزل
( نصیر احمد نصیر )
ڈوبتی سانسوں کی لے پر کان دھرنا چاہیئے
حد سے بڑھ جائے جو سناٹا تو ڈرنا چاہیئے
روگ لگ جائے گا ورنہ روز و شب کے حسن کو
چاند جب ڈوبے تو سورج کو ابھرنا چاہیئے
تک رہی ہے ایک مدت سے تری رہ فصل گل
منتظر آنکھوں میں کوئی رنگ بھرنا چاہیئے
جھوٹ ہے جو کچھ بھی ہے بستی سے ویرانے تلک
رنج و راحت کی حدوں سے اب گزرنا چاہیئے
جو بھی اہل فن ملا اس کی قبا تھی تار تار
شہر ِ بے توقیر تجھ سے کوچ کرنا چاہیئے
Facebook Comments Box