نظم۔ عارفہ شہزاد
نظم
(عارفہ شہزاد)
مجھے لفظوں میں حنوط کر دیا گیا
اور میرے تابوت میں
بوسوں کی کیلیں گاڑ کر
مجھے انتظار کے موسم میں سجا دیا گیا
لوگ جوق در جوق دیکھنے آ رہے ہیں
چہ مگویئاں جاری ہیں
سب جاننا چاھتے ہیں
میری کہانی
مجھے یہاں لا کر رکھنے والا
میری تعارفی تختی لگانا بھول گیا
Facebook Comments Box