زندگی کی خود کشی ۔۔۔ نود خاں
زندگی کی خودکُشی
ںود خان
سماج کے قدیم پنکھے پر
زندگی کی لاش لٹک رہی ہے
گُزرنے والوں کو یقین نہیں آتا
کہ زندگی بھی مر سکتی ہے
وہ اسکے ہنستے چہرے کو دیکھ کر
دھوکہ کھاتے ہیں
کسی مُلحد کامریڈ نے
اس کی پوشاک بھی کھینچ ڈالی ہے
اور بے حسی سے
اسکی تصویریں اُتارتا ہے
وہ سب کو سچائی دکِھانا چاہتا ہے
اس دفنانے سے سب ڈرتے ہیں
شہر میں کوئی گورکن بھی نہیں ملتا
کیونکہ زندگی کے ختنے نہیں ہوئے
لیکن
اور کُچھ لوگ بھی ہیں
جن کی لاشیں
بند دیواروں کے پیچھے
مصروف رہنے کا کھیل کھیلتی ہیں
اور شہر کے سارے گورکن
ان بند دیواروں کے باہر بیٹھے
اس مصروف کھیل کے
ختم ہونے کا انتظار کرتے ہیں
Facebook Comments Box