آہ۔ ڈاکٹر انور سجاد
ہم صف اول کے ایک ادیب اور ہر دل عزیز انسان سے محروم ہو گئے ہیں۔
ادارہ
ڈاکٹر انور سجاد
افسانہ نگار،ناول نویس ،مصور اور رقاص ادا کار ،ڈرامہ نگار،معالج27 مئی 1935 کو لاہور میں پیدا ہوئے لاہور کے ہر دلعزیز سید الدار علی شاہ کے فرزند۔کنگ ایڈورڈ کالج لاہور سے ایم بی بی ایس اور پول یونیورسٹی سے ڈی ٹی ایم اینڈ ایچ کی ڈگری لی۔ وطن واپسی پر طب کا پیشہ اختیار کیا۔ انور سجاد نے پہلے کہانیاں لکھنی شروع کیں۔ سنہ باون میں شائع ہوئی تھی پہلی کہانی ’نقوش‘ میں کہانی کا نام تھا ’ہوا کے دوش پر‘۔ قاسمی صاحب نے بہت حوصلہ افزائی کی تھی۔ وہ نقوش سے نئے نئے الگ ہوئے تھے لیکن طفیل صاحب کو گائڈ ضرور کرتے رہتے تھے۔ اس کے تین سال کے بعد انکا ناول آ گیا ’رگِ سنگ‘۔
انور سجاد نے سب سے پہلے ریڈیو کے لیے لکھا تھا۔ اس زمانے میں ریڈیو پر جن تھے، رفیع پیر صاحب، تاج صاحب، رفیق صاحب، عابد علی عابد صاحب، ایسے ایسے جن جو زیادہ تر کسی کو پاس نہیں پھٹکنے دیتے تھے۔ اکسٹھ یا باسٹھ میں پہلی کہانی تھی مارشل لاء کے بعد، ’سازشی‘۔ استعارے کی پہلی کہانی بھی سازشی ہی ہے۔ پھر اس کے بعد چل سو چل۔ انور سجاد نے پیچھے مڑ کر نہیں دیکھا۔
انہوں نے پاکستان ٹیلی ویژن کے لیے ڈرامے بھی لکھے اور ان مین بطور ادا کار حصہ بھی لیا اداکاروں اور فنکاروں کے حقوق و مفادات کے لیے 1970 مین آرٹسٹ ایکٹویٹی کی بنیاد رکھی 1970 میں حلقہ ارباب ذوق لاہور کے سیکرٹری منتخب ہوئے ۔برلن میں 1973 میں ڈرامے اور موسیقی کا جو میلہ منعقد ہوا تھا۔ اس میں پاکستانی وفد میں رکن کی حیثیت سے شرکت کی
ڈاکٹر انور سجاد جدید افسانے کا ایک معتبر نام ہیں اور انہوں نے اس جدید افسانے کا آغاز آج کل نہیں بلکہ سن ساٹھ کی دہائی میں کیا تھا اور ٹرینڈ سیٹر بن گئے تھے۔ ادب ہو، ڈراما ہو یا رقص، انہوں نے اپنی شخصیت کے اظہار کے لیے تمام شعبوں میں یکساں قدر و منزلت پائی۔ ۔ ان کی شخصیت کے یہ تمام پہلو ان کی افسانہ نگاری میں کسی نہ کسی طرح ظاہر ہوئے ہیں۔ وہ اشیاء کو باطنی ویژن سے دیکھتے ہیں جس کی مثالیں ان کے افسانوں میں ملتی ہیں۔ اپنے افسانوں میں انہوں نے حقیقت کو فینٹسی کے روپ میں بیان کرنے کے لیے نئی نئی تکنیک کا استعمال کیا ہے۔ سیاسی اور معاشی نا ہمواری ان کے خاص موضوعات ہیں۔
انہوں نے عملی سیاست میں بھی بھرپور حصہ لیا اور کئی بار جیل یاترا بھی کی۔ وہ عرصے سے صاحب فراش تھے اور ایک طویل علالت کے بعد دو روز قبل انتقال کر گئے۔ ان کی مندرجہ ذیل کتب دستیاب ہیں۔
رگ سنگ۔ استعارے۔ آج۔ پہلی کہانیاں۔ چوراہا۔ زرد کونپل۔ خوشیوں کا باغ۔ صبا اور سمندر۔ جنم روپ۔ نیلی نوٹ بک۔ تلاش وجود