ترا عکس ہوا ظاہر ۔۔۔ قائم نقوی
ہر عکس ہوا ظاہر
قائم نقوی
کچھ ناو شکستہ تھی
کچھ ہم بھی تھے خوابیدہ
موجوں کے تسلسل میں
گرتے تھے سنبھلتے تھے
ہم باد نما کب تھے
منزل کی خبر رکھتے
کچھ رات اندھیری تھی
کچھ دور کنارا تھا
بپھرے ہوئے طوفاں میں
کب کوئی ہمارا تھا
Facebook Comments Box