رنج کا ساماں ۔۔۔ قیصر عباس
رنج کا ساماں
( قیصر عباس )
ریا بھی وہی، پیاس کا
امکاں بھی وہی ہے
موسم بھی وہی، دشت کا
داماں بھی وہی ہے
بدلے ہیں کتابوں کے
سرورق ہی یارو
ورنہ تو ہر اک باب کا
عنواں بھی وہی ہے
چہرے ہی توبدلے ہیں مہ و
سال میں اپنے
وحشت بھی وہی، رنج کا
ساماں بھی وہی ہے
لفظوں کی وہی کاٹ، وہی
طرز ادا ہے
لکھی ہوئی تقریر کا
عنواں بھی وہی ہے
احباب کے تیور ہی تو
بدلے ہیں وگرنہ
اک عمرہوئی حلقہ یاراں
بھی وہی ہے
قیصرؔ نہیں بدلے ہیں شب
و روز ہمارے
منصف بھی وہی، وقت کا
یزداں بھی وہی ہے
Facebook Comments Box