ادھوری رات کی تعبیر ۔۔ رابعہ الربا

ادھوری رات کی تعبیر

رابعہ الربا

سپنوں کی وہ باتیں تھیں

سپنوں تک ہی رہ گیئں

تمہارے ہونٹوں کی نرمی سے

کلیاں جو پھول بنیں

تمہارے چاند کی چاندنی سے

مٹھاس کے جو لطف ملے

میرے گالوں، ہونٹوں پہ

تم نے جو رنگ دیے

نہ دیوالی تھی، نہ ہولی تھی

رات کوئی شب برات تھی

خامشی کی کوئی بات تھی

مگر

سپنوں کی وہ باتیں تھیں

سپنوں تک ہی رہ گیئں

نہ اس لمس میں کوئی چال تھی

تمہارے ہاتھوں کی زرخیزی سے

وہ مہک جو تن میں اتری تھی

مٹی بھی مچل گئی

آسمان نے بھی انگڑائی لی

زمین پہ پھول گنگنائے

آسمان پہ تارے رقصاں ہوئے

سپنوں کی وہ باتیں تھیں

سپنوں تک ہی  رہ گیئں

تمہارے قرب میں جو وجود تھا

کتنا اپنا اپنا تھا

لیکن وہ تو سپنا تھا

اور جب سپنا ٹوٹا تو

نہ وہ ہونٹ میرے تھے

نہ وہ وجود اپنا تھا

نہ وہ لمس ہی میرا ساتھی تھا

نہ وہ ہاتھوں کی زرخیزی تھی

نہ لمحے کا کچھ حاصل تھا

پر وہ سپنا میرا اپنا تھا

سپنوں کی وہ باتیں تھیں

سپنوں تک ہی رہ گیئں

Facebook Comments Box

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.

Calendar

April 2025
M T W T F S S
 123456
78910111213
14151617181920
21222324252627
282930