نظم ۔۔۔ راشد جاوید احمد
نظم
( راشد جاوید احمد )
اپنے کمرے کے باہر
چھوٹے سے باغیچے میں
ہواوں کے تعاقب میں
میں ایک تتلی سے ٹکرا گیا اور زمین پر گر گیا
یکسانیت مجھے خوف زدہ کر دیتی ہے
ایک ہی کیفیت میں تا دیر زندہ رہنا کچھ آسان نہیں
برآمدے میں کھڑا
گزرے موسموں کو یاد کرتا ہوں
تو نئے موسم کی خواہش
شریر بچے کی طرح اچھلتی ہے
تتلی کو دیکھتا ہوں تو سوچتا ہوں
کاش میں بھی اڑ سکتا
لیکن میری بے تابئی پرواز کے لیے
نہ جانے کوئی موج ِ ہوا ہے بھی کہ نہیں
آخر تھک کر بیٹھنے کا ارادہ کرتا ہوں
مگر کہاں بیٹھوں
زمین میرے لیے اوندھی پڑی ہے
Facebook Comments Box