مکیں وہی،درو دیوار سب پرانے ہیں ۔۔۔ صبا پرویز کیانی
غزل
صبا پرویز کیانی
مکیں وہی ‘ دَر و دیوار سب پرانے ہیں
نئی کہانی میں کردار سب پرانے ہیں
وہی سلیٹی سی شامیں ہیں اور وہی منظر
پرند سب نئے ‘ اَشجار سب پرانے ہیں
ہمارا عشق اگرچہ نیا نیا سا ہے
مگر لگے ہوئے آزار سب پرانے ہیں
جدید ہو کے بھی گویا قدیم ہے سب کچھ
لغت وہی ہے اُور افکار سب پرانے ہیں
وہی گِھسا پِٹا قصّہ ‘ وہی لہو سرخی
ہمارے آج کے اخبار سب پرانے ہیں
تمہی کہو کہ یہ کیسے نظام بدلیں گے
مِرے قبیلے کے سردار سب پرانے ہیں
تمہی بتاؤ صباؔ کیوں اِدھر سے گزرے گی
کہ یہ خرابے’ یہ گل زار سب پرانے ہیں
Facebook Comments Box