نظم ۔۔۔ سبین علی
نظم
( سبین علی )
آنکھوں کی مسیحائی اور
کنول
جھیل کنکریاں گنتی ہے
پیڑ بارود سونگھ کر عدد
بتاتے ہیں
اور پرندے خالی گنبدوں
میں
چہکار سے عاری پرواز
کرتے
تھک کر گرنے لگے ہیں
چَھرے سے چِھدے ہاتھ
ہتھیلیوں کی اوک میں
دانہ نہیں بھر سکتے
دید کے زخم
ہلدی بھی ٹھیک نہیں
کرتی
اور کنول کی کلیاں
آنکھوں کی مسیحائی کیوں
کرتیں
وہ زباں بریدہ
کسی دھرم میں
مقدس جو گردانی گئیں
Facebook Comments Box