ہوا ساکت رہی ۔۔۔ سبین علی

نظم

( سبین علی )


ہوا ساکت رہی 
دیا رات بھر جلتا رہا
حلق میں کوئی گولا سا پھنسا
جیسے آسمان کے کنارے پر شہابیہ 
فلک کی پور کو جلاتا ہوا گزر جائے
مگر دل اتنا پرسکون 
“محیط الھادئ” جیسے
جو چاہتا ہے
سارے پردے گرا دوں
نیم تاریک کمروں میں
رات سی ہو جائے
کاغذ کی ناؤ میں بیٹھ کر
کسی اجنبی جزیرے کی سیر کو نکلوں
یا تاروں بھرے فلک کو بلاؤں
رات کے دستر خوان پر 
ادھ لکھی نظمیں مکمل کرلوں
یا پرانے پیڑ کے نیچے 
چند گھڑیاں سستا لوں
مٹھی میں بھر کر 
سوندھی مٹی سونگھوں
یا پھر
ہوا کو سندیسہ بھیجوں
آؤ ری سکھی 
اُن راہوں سے کانٹے چن لیں
جو دل کی جانب آتے ہیں

Facebook Comments Box

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.

Calendar

November 2024
M T W T F S S
 123
45678910
11121314151617
18192021222324
252627282930